اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب چہارم طہارت اور فطرى سنتيں --> داڑھی مونڈے کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم  

سوال : مونڈے کے پیچھے نماز پڑھنے کے حکم کے بارے میں سوال کیا گیا۔  

خلاصہ فتویٰ: داڑھی منڈوانا حرام ہے اور داڑھی منڈوانے پر اصرار کرنا گناہ کبیرہ میں سے ہے اور داڑھی منڈے کو ہٹانا اور اس کے پیچھے نماز ادا نہیں کرنی چاہئے۔

 

                                                         اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیۃ والافتاء ٥/١٣٩

   
تبصرہ:

داڑھی منڈوانا گناہ کبیرہ نہیں ہے اورداڑھنی رکھنے کے واجب ہونے کے بارے میں اختلاف ہے اور اختلافی مسئلے میں مذمت نہیں کی جاتی بلکہ متفقہ امورمیں مذمت یا اس سے منع کیا جاتا ہے اس وجہ سے داڑھی منڈے امام کو علیحدہ کرنا(ہٹانا)واجب نہیں اور اس کے پیچھے نماز جائز ہے۔

علمی رد:

امام بخاری نے روایت کی ہے کہ عبداللہ ابن عمر الحجاج ابن یوسف الثقفی کے پیچھے نماز پڑھتے تھے اور (حضرت) عبداللہ بن مسعود نے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے پیچھے نماز پڑھی اور یہ شراب نوش تھے ۔انہوں نے ایک مرتبہ نمازیوں کو صبح کی چار رکعتیں پڑھا دیںاس پر (حضرت )عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے کوڑے لگائے ۔صحابہ کرام اور تابعین ابن عبید کے پیچھے نماز پڑھتے تھے جبکہ ان پر الحاد اور گمراہی کی طرف دعوت دینے کا الزام تھا چنانچہ ہر وہ شخص جس کی نماز اپنے لئے صحیح ہے اس کے پیچھے دوسروں کی نماز بھی صحیح ہے ([1]).

اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ایسا شخص موجود ہو جو راہ راست پر ہو تو اس کے پیچھے نماز کی ادائیگی اولیٰ وافضل ہے لیکن کسی منحرف ،راہ راست سے ہٹے ہوئے شخص کا کام ہی امامت کرنا ہو تو اس کے پیچھے نماز جائزہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے نصیحت بھی کی جائے۔

ابن ماجہ اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں حدیث شریف روایت کی ہے: "ثَلَاثَةٌ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُمْ صَلَاةً مَنْ تَقَدَّمَ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَأَخَوَانِ مُتَصَارِمَانِ".

اس کا مفہوم ہے تین کی نماز قبول نہیں ہوتی امام جس کی قوم اسے ناپسند کرتی ہو ۔عورت نے جس نے رات اس طرح گزاری کے اس کا شوہر اس سے ناراض ہو او ر آپس میں لڑنے والے دوبھائی۔ اس طرح فاسق کے پیچھے نماز تو مکروہ ہے لیکن صحیح ہے باطل نہیں اور اس کی تائید حدیث البیھقی سے ہوتی:ہے: " صلوا خلف كل بر وفاجر، صلوا خلف كل بر وفاجر، وجاهدوا مع كل بر وفاجر"، اس کا مفہوم ہے ''ہر نیک وبد کے پیچھے نماز پڑھو،ہر نیک وبد کے پیچھے نماز پڑھو  اور ہر نیک وبد کے ساتھ جہاد کرو۔''
داڑھی منڈوانا گناہ کبیرہ میں سے نہیں ہے ۔داڑھی رکھنا یا اسے منڈوانا اس کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے ۔آیا یہ واجب ہے یا سنت ہے یا منذوب ہے ۔ اور یہ طے شدہ اصول ہے کے اختلافی مسائل میں انکار یا مذمت نہیں کی جاتی بلکہ متفقہ مسئلہ میں انکار یا مذمت کی جاتی ہے اس وجہ سے داڑھی منڈے امام کو چھوڑنا یا اسے ہٹانا نہیں چاہئے اس کے پیچھے نماز جائز ہے ۔  

الشیخ عبداللہ بن حمیدکا فتویٰ:

 اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ فاسق کے پیچھے نماز جائز ہے اور جس نے اس (فاسق) کے پیچھے نماز پڑھی اسے نماز دھرانے کا حکم نہیں دیا جاتا رسول اللہ - صلى الله عليه وسلم- کا فرمان ہے: "صلو اخلف من قال لاالہ الا اللہ"، نماز پڑھو اسکے پیچھے جس نے کہا نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کےیہ حدیث شریف ابونعیم نے (١/٣٢٠)اور دارقطنی نے ٢/٥٦میں روایت کی ہے۔ واللہ اعلم([2]).

                                                                                                      ڈاکٹر احمد عید 


[1] امام بیہقی نے ٥٥٠٩جعفر بن محمد نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ (حضرت) امام حسن اور (حضرت) امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما مروان کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے ان سے دریافت کیا گیا آیا یہ دونوں گھر واپس آکر نماز دھرا یا کرتے تھے ؟تو انہوں نے کہا نہیں یہ دونوں ائمہ کی نماز پر اضافہ نہیں فرماتے یعنی ائمہ کی نماز کے علاوہ نماز نہیں پڑھتے تھے ۔

[2] فتاوی سماحۃ الشیخ عبداللہ بن حمید ص١٢٧۔ فتویٰ نمبر١١٤١٢۔