اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> دوئم عــلم --> شرعی علوم کے علاوہ جدید علوم میں مشغول ہونا  

سوال : : اُس شخص کے حکم کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے جسے خدشہ ہو کہ وہ شرعی علوم کے علاوہ ( چھوڑ کر )ریاضیات اور فیزکس جیسے علوم میں مشغول ہوجائے۔  

خلاصہ فتویٰ : جس شخص کو اس بات کا خدشہ ہوکہ وہ شرعی علوم کے علاوہ (چھوڑ کر ) ریاضیات اور فیزکس اور اسی طرح کے دیگر علوم میں مشغول ہوجائے تو اسے چاہئے کہ وہ ان علوم کو ترک کردے اور شرعی علوم کے حصول میں مشغول ہوجائے۔ کیونکہ یہ زیادہ اہم اور مفید ہیں۔

                                            اللجنہ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء ١٢/١٠٢۔١٠٣ 


تبصرہ:

طب (میڈیسن) انجینئرنگ ، فلکیات ، فزیکل کیمسٹری اسی طرح کے دیگرجدید علوم کا حاصل کرنا ملت اسلامیہ پر فرض لازم ہیں اور اس میں کوتاہی اُس پسماندگی (پیچھے رہ جانے) اور کمزوری کی وجہ ہے جس سے ملت اسلامیہ آج دو چار ہے۔


علمی رد:

اللہ رب العزت کا فرمان ہے: ﴿أَلَمْ تَرَى أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ مِنْ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُخْتَلِفاً أَلْوَانُهَا وَمِنْ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ (27) وَمِنْ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ كَذَلِكَ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ (الفاطر 27 ,28)،
(اے مخاطب)کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اُتارا ، پھر ہم نے اس سے مختلف رنگ کے پھل نکالے اور(اسی طرح) پہا ڑوں میں مختلف رنگ کے راستے ہیں، بعض سفید، بعض سرخ رنگ کے اور بعض کالے اور نہایت کالے اور آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں کے رنگ اسی طرح مختلف ہیں۔ (جیسے پھلوں اور پہاڑوں میں ۔ پس )اللہ سے اس کے بندے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں ۔ فاطر :٢٧ ۔اس آیت کریمہ میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس کی بناء پر جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں وہ فلکیات، فزکس ، علم کیمیا، علم نباتات ، طبقات ارض، انسانی تاریخ، نفسیات ، طب اور انسانوں سے متعلقہ دیگر علوم کے علماء اور جانوروں کے ماہر علماء ہی ہیں۔ جب وہ گہرائی ، انصاف، دیانتداری،نیک نیتی اور ارادے سے ان علوم کا مطالعہ کرتے ہیں ، انہیں حاصل کرتے ہیں تو وہ ان کی تخلیق کے اصرار و رموز سے واقف ہوتے ہیں اور اللہ رب العزت کی خلاقیت پر ایمان لاتے ہیںیا ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان علماء کی کوششوں سے وہ خود اور دوسرے تمام لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جدید علوم حاصل کرنا ملت اسلامیہ پر فرض لازم ہے۔اور اس میں کوتاہی یا کمی اس پسماندگی اور کمزوری کی وجہ ہیں جس سے ملت دوچار ہے۔ ([1])   

ڈاکٹر /عبداللہ الفقیہ کی زیر نگرانی مرکز فتویٰ کی رائے:

 انجینئرنگ، طب (میڈیسن) ،ریاضیات ،ٹیکنولوجی، فزیکس ، کیمسٹری، میکینکس وغیرہ جیسے دنیاوی علوم جو انسانی زندگی کیلئے مفید ہیں۔ ان کا حاصل کرنا فرض کفایہ ۔ بعض لوگوں کو ان میں تخصص (خصوصی مہارت) کرنا چاہئے کیونکہ اگر ان علوم کو مکمل طور پر ترک کردیا جائے تو معاشرے تباہ ہوجائےںگے اور بعض عبادتوں کی ادائیگی میں بھی تعطل پیدا ہوجائے گا۔ ([2]) واللہ اعلم.

                                                                                       ڈاکٹر یاسر عبدالعظیم


[1] فتاوی دار الافتاء المصریۃ: الموضوع: (٦٢) حدیث: المفتی شیخ عطیۃ صقر: مئی ١٩٩٧ء ۔  جو شخص علم اور اس کی مختلف شاخوں کے بارے میں اسلام کا مؤقف جاننا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ امام غزالی کی کتاب ''احیاء علوم الدین'' کا مطالعہ کرے۔

[2] مرکز فتویٰ زیر نگرانی ڈاکٹر /عبداللہ الفقیہ: فتویٰ نمبر ٤٩٧٣٩ بتاریخ : ٢١ ربیع الثانی ١٤٢٥ھ۔