سوال :
اُس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو ایک ہی مسئلہ کو کسی فقیہ سے دریافت کرے پھر اسی مسئلہ کو دوسرے فقیہ سے دریافت کرے۔
خلاصہ فتویٰ:
جس شخص
نے ایک مفتی سے دریافت کیا پھر اسی مسئلہ کو دوسرے مفتی سے
دریافت کرنا جائز نہیں۔
الشیخ الفوزان: التفقہ فی دین اللہ
١/٢١۔٢٢
تبصرہ:
جس نے کسی مفتی
سے کوئی مسئلہ دریافت کیا پھر اسی مسئلہ کو دوسرے مفتی سے
دریافت کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
علمی رد:
علماء نے کہا کہ
دو مفتیوں کے فتوے میں اگر اختلاف ہو تو بہتر یہ ہے کہ وہ
دونوں میں سے کسی ایک کی رائے کو اختیار کرے کیونکہ وہ خود
اہل اجتہاد میں سے نہیں ہے ۔ بلکہ اُس پر کسی عالم کی
تقلید واجب ہے جو اس کا اہل ہو اور ایسا کیا گیا ہے ۔ دو
آراء میں سے جو رائے بہتر معلوم ہوئی لی گئی ہے۔ اور یہ
بھی کہا گیا ہے کہ تیسرے مفتی سے وہ مسئلہ دریافت کرے اور
وہی مسئلہ دریافت کرے اور وہ فتویٰ اختیار کیا جائے جو اُس
کے مطابق ہو۔ ([1]).
اِس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ایک مسئلہ کو ایک یا ایک سے زائد
علماء سے دریافت کرنے میں کوئی حرج نہیں اور ان اسس میںسے
جس کی رائے چاہے لے لے۔ واللہ اعلم.
ڈاکٹر یاسر عبدالعظیم
[1]
النووی فی المجموع ١/٩٤.