اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> يازدهم مرد وعورت كے درميان تعلقات ، شادى اور خاندان --> عورت کے حق میں عورت کا ستر  

سوال : عورت کے حق میں عورت کے سترسے متعلق سوال کیا گیا،کیا ناف سے لیکر گھٹنے تک کا حصہ ہے؟  

خلا صہ فتوی: عورت کے حق میں عورت کے ناف سے لیکر گھٹنے تک کے ستر ہونے کی نفی کرتے ہوئے بیان کیا کہ عورت کو عورت کے ساتھ کف دست سے لیکر ٹخنے تک چھپاناچاہئے اور اگر ضرورت پڑے تو گھٹنے تک کپڑا اٹھا سکتی ہے اسی طرح ہاتھـ کوصرف بازو تک بقدر ضرورت کھول سکتی ہے.

                         فتوی مصدقہ از الشیخ ابن عثیمین مؤرخہ ٢٠/١١/١٤١٤ھ

تبصرہ

 مسلمان عورت کے حق میں عورت کى ناف سے لیکر گھٹنے تک کے ستر ہونے پر مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کا اتفاق ہے، اس حد تک ان کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے، لہذا مذکورہ بالا فتوی میں ذکر کردہ مسئلہ ان کے اجماع واتفاق کے منافی ہے.
علمی رد:

 مسلمان عورت کے حق میں عورت کا ستر ایسے ہی ہے جیسا کہ مرد کا ستر مرد کے حق میں یعنی ناف سے لیکر گھٹنے تک، لہذا ایک عورت دوسری عورت کواس کے ناف سے گھٹنے تک کو چھوڑ کرباقى جسم کو دیکھـ سکتی ہے،کیونکہ دونوں کا تعلق ایک ہی جنس سے ہے اور شہوت کا پہلو مفقود ہے،لیکن اگر شہوت کا پہلو ہویا فتنے کا اندیشہ ہو تو حرام ہے.
اس بارے میں فقہائے کرام کا اتفاق ہے ،دور دور تک اختلاف کا کوئی نا م ونشان نہیں ہے لہذا مذکورہ بالا فتوی ان کے اجماع واتفاق کے بالکل منافی ہے
۔

چنانچہ فقہ حنفی کی کتاب ''بدائع صنائع'' کے ٥/١٢٤میں ہے:عورت کے لئے عورت کے ناف سے گھٹنے تک کو چھوڑ کر باقى اس کے پورے جسم کو دیکھنا جائز ہے.
اور فقہ مالکی کی کتاب ''شرح مختصر خلیل '' تالیف خرشی کے ١/٢٤٧ میں ہے:دیکھنے کے مسئلے میںآزاد عورت کا ستر آزاد یا باندی عورت کے ساتھ اگرچہ کافر ہو ناف سے لیکر گھٹنے تک ہے.

اور فقہ شافعی کی کتاب ''اسنی المطالب'' کے ٣/١١ میں مذکور ہے:عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کا ناف سے گھٹنے تک کو چھوڑ کر بقیہ جسم کودیکھنا جائز ہے کیونکہ آپس میں عورتوں کے حق میں یہ ستر میںشامل نہیں ہیں.

اور فقہ حنبلی کی کتاب ''شرح منتھی الارادات'' کے ٢/٦٢٦میںذکر کیا گیا ہے:عورت کا عورت کے لئے ، اگرچہ کافر عورت اور مسلمان عورت کے درمیان ہی کیوں نہ ہو،اور مرد کا مرد کے لئے اگرچہ بے ریش لڑکا ہی کیوں نہ ہو ستر کے سوا جسم کا دیکھنا جائز ہے،اور عورت کا سترناف سے گھٹنے تک کا حصہ ہے .

مذکورہ بالافقہائے کرام کی تصریحات سے دیکھنے کا جواز ثابت وروشن ہے، لیکن یہ بات یاد رہے کہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ شہوت وفتنہ نہ ہو ورنہ ممنوع ہے. والله أعلم.


                                                                ڈاكٹر یاسرعبدالعظیم