اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> يازدهم مرد وعورت كے درميان تعلقات ، شادى اور خاندان --> کیا بے نمازی بیوی سے ہونيوالى اولاد شرعى ہے  

سوال : سوال کیا گیا کیا بے نمازی بیوی سے ہونيوالى اولاد شرعى ہے؟  

خلاصہء فتوى: جواب دیا گیا کہ بے نمازی بیوی سے ہونے والی اولاد جائز اولاد سمجھی جائے گی کیونکہ نکاح کا شبہہ قائم ہے.

                                                                          فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ٢٠/٣4٠


تبصرہ:

 بیوی شوہر میں سے کسی ایک یا دونوں کے نماز چھوڑنے سے ازدواجی رشتے پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے اگر وہ نماز کی فرضیت پر ایمان رکھتے ہیں لہذا اولاد کا نسب زوجین سے قائم ودائم ہے.

علمی رد:

 بے نمازی شوہر اکثر اہل علم کے نزدیک اسی طرح چارون اماموں میں سے کسی امام کے نزدیک بھی کافر نہیں ہے بشرطیکہ اس کی فرضیت پر ایمان رکھتا ہو اور یہی حکم بے نمازی بیوی کا بھی ہے، ابن قدامہ فرماتے ہیں کہ تاریخ اسلام میںکوئی ایسا واقعہ مذکور نہیں ہے کہ کسی قاضی نے ترک نماز کی وجہ سے بیوی کو شوہر سے جدا کیا ہو جبکہ ہر ہر زمانے میںتا رکین نماز کی کثرت رہی ہے.

ابن قدامہ کہتے ہیں: ہمیں پوری تاریخ میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے کہ کسی بے نمازی کی تجہیز وتکفین کو روکا گیا ہو یا اس کی نماز جنازہ پر ملامت کی گئی ہو یا مسلمانوں کے قبرستان میں دفنانے پر پابندی عائد کی گئی ہو یا اس کے وارثین کو اس کی وراثت سے محروم رکھا گیا ہو یا خود اسے دوسروں کی وراثت سے بے بہرہ کیا گیا ہو یا نماز ترک کئے جانے کی بنیاد پر بیوی اورشوہر کے درمیان جدائی کی گئی ہو جبکہ ہر ہر زمانے میں تارکین نماز کی ایک بڑی تعداد موجود رہی ہے اگر تارک نماز واقعتاکافر ہوجاتا تو یہ سارے کے سارے احکام مرتب ہوئے ہوتے.([1])

 لہذا دونوں کے درمیان ازداجی رشتے کی درستگی میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور اس نکاح کو شبہے کا نکاح قرار دینا درست نہیں بلکہ ان کا نکاح جائز ودرست ہے اور اولاد کا نسب ان سے ثابت ہے.

اس کے باوجودبے نمازی کو مسلسل نصیحت کی جائے گی، اور ناامید ہوئے بغیر اسے نماز کی ترغیب دی جائے گی اور ترک نماز کے برے انجام سے روشناس کرایاجائے گا ، اس سلسلے میں نیک صحبت کا بھی سہارا لیا جائے گا جس سے راہ راست کی طرف ان کی دستگیری ہوسکے کیونکہ ایسے وقتوں میں صحبت کی جادو جیسی تاثیر ہوتی ہے ۔اللہ اعلم.

                                                                                        ڈاکٹر انس ابو شادى


[1] ۔المغنی لابن قدامہ ٢/١٥٨.