اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> عقيده --> مشركين كے بچوں كا حكم    

سوال : مشركين كے بچوں كے حكم كے بارے ميں دريافت كيا گيا.  

خلاصہ فتوى : مشركين كے بچوں كا روز قيامت امتحان ليا جائے گا، تو جو اطاعت كريگا وه اهل جنت ميں ہوگا اور جو نا فرمانى كر يگا وه دوزخى ہوگا.

                                                             اللجنة الدائمه للبحوث العلميہ والافتاء 3/365

تبصره:

يہ فتوى كہ بچوں كا امتحان ليا جائے گا اور انہيں جہنم كا عذاب ديا جائے گا اسلامى شريعت رحيمہ اس بات كى اجازت نہيں ديتى اور نہ ہى عقل سليم ايسى بات كہتى ہے- اگر كسى عاقل كو اس وجہ سے عذاب نہيں ديا جاتا كہ اس تكـ دعوت اسلام نہيں پہنچى. جيسا كہ الله تعالى نے قرآن كريم ميں فرمايا ہے.

تو ايكـ غير عاقل كا كس طرح امتحان ليا جائے گا اور كس طرح اس شريعت جو كہ تمام جہانوں كيلئے سراسر رحمت ہے كے مطابق اسے عذاب ديا جائيگا.

علمى رد:

آخرت كے حالات امور غيب سے ہيں اور اسے الله تعالى كے سوا كوئى نہيں جانتا اور وه رسول بهيج كر بعض مقدس ہستيوں كو اس لئے علم غيب سے مطلع فرماتا ہے تاكہ وه لوگوں كو اسكے بارے ميں خبر ديں.

اور بچے جو بالغ ہونے سے پہلے ہى فوت ہو جاتے ہيں- اور بلوغت انكے والدين كے افضل دين كى اتباع ميں مكلف ہونے كى حد ہے اس وجہ سے مسلمانوں كى اولاد كا انجام جنت ہے اس بارے ميں كئى صحيح احاديث ہيں انہى ميں سے امام مسلم سے مروى حديث مباركہ ہے كہ.

بچے روز قيامت اپنے والدين كى شفاعت كريں گے چنانچہ الله تعالى ان سے فرمائے گا: "ادخلوا الجنة انتم وأباؤكم" ترجمہ: "تم اور تمهارے والدين جنت ميں داخل ہو جاؤ".

اور وه جنت ميں آزاد ہونگے جہاں چاہيں گے گهوميں پهريں گے، بعض احاديث ميں انہيں دعا ميص(مددگار) كہا گيا ہے. اور بعض مفسرين الله رب العزت كے اس قول كو اسى پر محمول كيا ہے جس ميں الله تعالى نے فرمايا ہے: ﴿جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ (الرعد 23)، ترجمہ: (جہاں) سدا بہار باغات ہيں ان ميں وه لوگ داخل ہونگے اور انكے اباؤاجداد اور انكى بيويوں اور انكى اولاد ميں سے جو بهى نيكو كار ہوگا.

ايكـ اور مقام پر ارشاد خداوندى ہے﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ﴾ (الطور 21)، ترجمہ: اور جو لوگ ايمان لائے اور انكى اولاد نے ايمان ميں انكى پيروى كى هم انكى اولاد كو بهى درجات جنت ميں انكے ساتهـ ملا ديں گے.

جہاں تكـ مشركين كے بچوں كا تعلق ہے تو يہ اپنے والدين كے ساتهـ دوزخ ميں نہيں جائيں گے كيونكہ وه مكلّف نہيں كہ انكا معاقبہ كيا جائے وه فطرت پر فوت ہوئے ہيں چنانچہ اگر الله رب العزت نے چاہا تو انكے لئے جنت ہے.

اور اسكى دليل امام بخارى كى روايت كر يہ حديث مباركہ ہے.

حضرت سمرة بن جندب كو خواب ميں رسول كريم صلى الله عليہ وسلم كى زيارت ہوئى. جس ميں نے انہوں نے ايكـ باغ ديكها جس ميں ايكـ مرد كے اطراف ميں بہت سے بچے ہيں اور يہ حضرت ابراهيم عليہ السلام ہيں. جو دين فطرت پر پيدا ہونے والے ہر بچے كى نگرانى كرتے ہيں. تو بعض صحابہ نے عرض كى يا رسول الله صلى الله عليہ وسلم اور مشركين كى اولاد بهى؟

تو آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا. "واولاد المشركين" مشركين كي اولاد بهى  يعنى وه بهى جنت ميں داخل ہوگى.

امام النووى نے فرمايا كہ يہى اختيار كر ده صحيح مذهب ہے جس پر اكثر محققين عمل پيرا رہے ہيں. جيسا كہ ارشاد بارى تعالى ہے: ﴿وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا (الإسراء15).

ترجمہ: اور هم ہرگز عذاب دينے والے نہيں ہيں يہاں تكـ كہ هم(اس قوم ميں) كسى رسول كو بهيج دين.

اور جب كسى عقلمند كو اس وجہ سے عذاب نہيں ديا جاتا كہ اس تكـ اسلام كى دعوت نہيں پہنچى تو پهر غير عاقل كو عذاب نہ دنيا اولى ہے([1]).

حضرت امام احمد نے حضرت اسود بن سريع سے ايكـ حديث شريف روايت كى ہے.

انہوں نے فرمايا كہ ميں ايكـ دن حضور صلى الله عليہ وسلم كى خدمت ميں حاضر ہوا اور آپ صلى الله عليہ وسلم كے ساتهـ غزوے ميں شركت كى. ميرى كمر ميں زخم آيا اس دن لوگ جنگ كرتے رہے يہاں تكـ كہ انہوں نے چهوٹے بچوں كو بهى مار ڈالا.

چنانچہ اسكى اطلاع نبى كريم صلى الله عليہ وسلم تكـ پہنچى تو آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا: "ما بال أقوام جاوزهم القتل اليوم حتى قتلوا الذريّة" فقال رجل يا رسول الله انما هم اولاد المشركين. فقال صلى الله عليہ وسلم" ألا إن خياركم ابناء المشركين" ثم قال" ألا لا تقتلوا ذرية ألا لا تقتلوا ذريّةََ- قال- كل نسمة تولد على الفطرة حتى يعرب عنها لسانها فأبواها يهودانها وينصرانها" ترجمہ: اس قوم كے بارے ميں كيا كہا جائے جو آج قتل ميں تجاوز كر گئى يہانتكـ كہ انہوں نے بچوں كو بهى مار ڈالا. تو ايكـ شخص نے عرض كى يا رسول الله صلى الله عليہ وسلم وه مشركين كى اولاد ہيں. چنانچہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا. كيا تم ميں سے بہتريں، مشركين كى اولاد نہيں. پهر آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا: خبر دار بچوں كو قتل نہ كرو، خبر دار بچوں كو قتل نہ كرو آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا.  ہر بچہ فطرت پر پيدا ہوتا ہے يہانتكـ كہ اسكى زبان فطرت كا اظہار كرتى ہے. پس اسكے والدين اسے يہودى اور نصرانى بناتے ہيں. والله أعلم بالصواب.

                                                                                           ڈاكٹر محمد فؤاد


[1] فتح البارى 92- باب ما قبل في اولاد المشركين، المجموع بلنووى 5/ 74، اور اس نے اور محققين نے كہا كہ وه جنتى ہيں اور يہى مختار اور صحيح قول ہے. اور ميں نے دلائل سے اسكى وضاحت كى ہے.

2 مسند الامام احمد. 15994.