اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب دہم خريد وفروخت اورمعاملات --> علمی ،اخباری، میگزینز اور تجارتی مراکز کے مقابلوں میں شرکت کرنا  

سوال : علمی، اخباروں، میگزینوں اور تجارتی مراكزکے مقابلوں ميں شرکت کے بارے میں سوال کیا گیا؟  

خلاصہ فتوی: جواب دیا گیا کہ جائز ہے بشرطیکہ یہ مقابلہ فقہ،توحید اور تفسیر جیسے دینی امور میں ہو اور يہ كہ اس میں میگزینز کیلۓ پروپيگنڈہ اور وقت کا ضیاع نہ ہو۔

                                                              شیخ ابن جبرين اللو‌لو المکین 213-214

تبصرہ:

 وہ مقابلہ جائز ہوتا ہے جسکا مقصد تفريح کرنا، مشق کرنا ،عام ثقافت سیکھنا ، یا ایسی منفعت ہو جسکے حرام ہونے کی نص وارد نہ ہو اور وہ دینی اور دنیا وی فرائض و ذمہ داریوںسے غافل نہ کرے،اور نہ ہی اسمیں مخلوق کے لۓ اذیت یا حرام کی آمیزش یا فساد کا باعث ہو۔

علمی رد:

شرعی دلائل کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ مقابلہ جائز ہوتا ہے جسکا مقصد تفريح کرنا، مشق کرنا ،عام ثقافت سیکھنا ، یا ایسی منفعت ہو جسکے حرام ہونے کی نص وارد نہ ہو اور وہ دینی اور دنیا وی فرائض و ذمہ داریوںسے غافل نہ کرے،اور نہ ہی اسمیں مخلوق کے لۓ اذیت یا حرام کی آمیزش یا فساد کا باعث ہو۔

اسکی مشروعیت اس وقت ثابت ہوتی ہے جب مقابلہ میں شریک ہونے والا جسمانی قوت،حصول علم اور خداداد صلاحيتوں کی نشو نماں جیسے فوائد حاصل کرے۔

اور اس بنیاد پر دوڑمیں،گھڑ سواری اور اونٹوں کا مقابلہ،یا جانوروں اور پرندوں کے درمیان گولی اور تیر پھینکنا،تمام اسلحہ جات،کشتیوں سے چھلانگ لگانے،وزن اٹھانے  کشتی کرنے اور پتھر(گولہ)پھینکنے کے مقابلے شرعی قواعد وضوابط کے ساتھـ  جبکہ علمی اور معلوماتی مقابلے صرف دینی نہیں بلکہ علم کے تمام میدانوں میں جائز ہیں۔

 

اور خطرناک اور تشد د آ میز کھیل جن میں مد مقابل کو اذیت دی جاتی ہے جیسے باکسنگ کی بعض قسمیں یا ریسلنگ یا کونگفو کے مقابلے جائز نہیں،اور نہ ہی حماقت،سخت دلی بے رحمی اور جانوروں کو اذیت پہنچانا ۔ جیسے جانوروں کے درميان لڑائى کرانا صحیح نہيں ہے۔

چنانچہ کتوں،مرغوں،مینڈھوںاور بیلوں کی لڑائ کرانا بهى ناجائز ہے۔ کیونکہ اسمیں انکے لۓ ملامت ہے۔     اسے ابوداود نے روایت کیا۔

 

حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ: "نھی ـ الرسول ـ عن التحریش بین البھائم" رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے درمیان لڑائی كرانے سے منع فرمایا ہے۔

اسى طرح جانوروں کو نشانے بازی کے لۓ استعمال کرنا بهى جائز نہیں۔

 

حضرت عبداللہ بن عمر قریش کے چند نوجوانوں کے پاس سے گزرےانہوں نے پرندے کو لٹکایا ہوا تھا اور وہ نشانہ چوکنے پر اسکے مالک کیلۓ مخصوص معاوضہ  طےکرنيكے بعد اس پر نشانہ بازی کر رہے تھے۔جب انہوں نےابن عمر کو دیکھا تو منتشر ہو گۓ۔تو حضرت ابن عمر نے کہا کس نے ایسا کیا؟جس نے ایسا کیا اس پر اللہ کی لعنت ہے۔

بے شک رسول کویم - صلی اللہ علیہ وسلم-نے ذی روح کو نشانہ بنانے والوں پر لعنت بھیجی ہے([1]) (اسےامام بخاری نے روایت کیا)۔

                                                                           ڈاکٹر انس ابو شادی


[1] سلطان العلماء ڈاکٹر عبدالرحیم۔استاذ فقہ و اصولہ بجامعھ لامارات العربیہ ڈاکٹر محمود احمد ابولیل، استاذ الفقہ المقارن بکلیۃ الشریعہ

      بجامعۃ العمارات المتحدہ مقالہ فی مجمع الفقہ الاسلا می۔