سوال :
سرمایہ کاری کے انعامى سر ٹیفیکیٹ کے حکم کے بارے میں دریافت کیا گیا؟
خلاصہ
فتوی:
جواب دیا گیا کہ جائز نہیں کیونکہ یہ جوۓ میں سے ہے۔
فتاوی
اللجنہ الدائمہ نمبر 4/443
شیخ
یاسر بر ہانی،
www.alsalafway.com
تبصرہ:
وہ
انعامات جو گروپ ج میں سے سرمایہ کاری کے سرٹیفیکیٹس
رکھنے والوں میں سے کامیاب ہونے والوں اور بچت دفتروں
میں ذخیرہ اندوزوں کو دیۓ جاتے ہیں یہ تحفہ یا انعام
کے وعدے میں شمار ہو تے ہیں جنہیں فقہاء نے حلا ل قرار
دیا ہے۔
علمی
رد:
وہ
انعامات جو گروپ ج میں سے سرمایہ کاری کے سرٹیفیکیٹس
رکھنے والوں میں سے کامیاب ہونے والوں اور بچت دفتروں
میں ذخیرہ اندوزوں کو دیۓ جاتے ہیں یہ تحفہ یا انعام
کے وعدے میں شمار ہو تے ہیں جنہیں فقہاء نے حلا ل قرار
دیا ہے کیونکہ ان میں فائدہ مشروط ہے نہ ہی مدت اور
مقدار مقرر ہے. تو یہ ان فقہاء کےنزدیک جنہوں نے انعام
کے وعدے کی اجازت دی یہ جائز معاملات میں داخل ہوتے
ہیں. اور یہ جوۓ کی (اقسام )میں سےنہيں ہے ،اور اسکے
جوا ہونے کی شرط يہ ہے کہ اس میں شریک ہونے والا فائدہ
حاصل کرے گا یا نقصان اٹھاۓ گا۔([1])
یہى جوۓ کی
تعریف ہے ۔اور سرماکاری کےيہ سر ٹیفیکیٹ ایسے نہیں ہیں
بلکہ ان میں فقط فوائد حاصل کرنا ہے اور نقصان نہیں
ہے کیونکہ ان میں حصہ لینے والوں کو اگر انعام نہ ملے
تو اسکا مالی نقصان بهى نہیں ہے ،اس وجہ سے انکے
معاملات جائز ہوتے ہيں اور گروپ ج سے سرمایہ کاری كے
سرٹیفیکیٹس یا بچت دفاتر سے اسکو انعام ملناہے تو اسکی
ملکیت جائزہوتی ہے۔([2])
(اسے لينا جائزہے) اللہ اعلم۔
ڈاکٹر انس ابو شادی
[1]
امام شوکانی نے نیل الاطار میں کہا ہے کہ ہر
وہ کھیل جو فائدے اور نقصان سے خالی نہیں ہوتا
وہ جوا ہے۔
نیل
الاوطار 8/107۔
[2]
موضوع (1253) مفتی فضیلت شیخ جادالحق علی
جادالحق 22 صفر 1400 ھ 10 جنوری 1980۔