اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب دہم خريد وفروخت اورمعاملات --> بینکوں کے حصص کا حکم  

سوال : بینکو ں کے حصص کے لین دین (تجارت) کے حکم کے بارے میں دریافت کیا گیا؟  

خلاصہ فتوی: جواب دیا گیا کہ بینکو ں کا کام حرام ہونے کی وجہ سے جائز  نہیں۔

                                                 الشیخ ابن عثيمین نے9/7/1412 هـ كو اسے لكها

تبصرہ:

حصص جاری کرنے والی کمپنی اگر حلال شعبے میں کام کرتی ہے تو عام حصص کا لین دین (خرید وفروخت ) جائز ہے ۔ اور اگر کمپنیاں حرام او ر خبیث شعبوں میں کام کرتی ہین تو حصص کی خرید وفروخت جائزنہیں۔

علمی رد:

عام حصص میں خرید وفروخت (تجارت ) جائز ہے بشرطیکہ حصص جاری کرنے والی کمپنی حلال شعبے میں کام کرتی ہو ،وار انکے معاملات ، سود ، ملاوٹ ذخیرہ اندوزی ،دھوکہ،فریب ،جہالت جوۓ اور ناجائز طریقے سے لوگوں کا مال کھانے کی ہر صورت سے خالی ہوں ،اور اگر کمپنیاں حرام و خبیث شعبوں میں کام کرتی ہوں تو حصص کی تجارت جائز  نہیں۔

جو شخص ممنوعہ چیزوں کی تجارت کرنيوالی کمپنیوں میں انکی تمام سرگرمیوں كو تبدیل كرنے کے  ارادے سے حصص ڈالے کہ وہ انہيں شریعت اسلامی کی مخالفت  سےروكے گا، تو اگر وہ صرف اپنا  حصہ ڈ النے سے تبدیل کرنے پر قادر ہے تو یہ امر اس سے مطلوب ہے کیونکہ اس میں شریعت اسلامی کے احکام پر عمل پيرا ہونے ميں مسلمانوں میں اضافہ ہے اور اگر وہ حصہ ڈالتے وقت اسکی قدرت نہیں رکھتا،لیکن وہ مستتقبل میں کوشش کرے گا اور وہ جنرل کمیٹی ، مجلس منتظمہ ،کے علاوہ دوسرے شعبوں ميں اجلاسوں کے دوران اس ( تبدیلی ) کی کوشش کرے  گا تو اس حالت میں حصہ ڈالنا ،اس کے جائز ہونے میں اختلاف ہے. ان دونوں حالتو ں میں حصہ داروں کو چاہے كہ وہ حرام چیزوں سے چھٹکاراحاصل کرکے کمپنی  کی سرگرمیوں کو بھلائی اور خیر کے طریقوں میں تبدیل کریں۔([1])

ڈاکٹر انس ابو شادی


[1] فتاوی دارالافتاء المصریہ موضوع 8 مفتی فضیلت شیخ عطیہ صقر مئی 1997۔