اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب دہم خريد وفروخت اورمعاملات --> ویڈ یو کیسٹس کی تجارت کا حکم  

سوال : ویڈیو کیسٹس کی تجارت کے بارے میں دریافت کیا گیا؟  

خلاصہ فتوی : جواب دیا گیا کہ یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ فساد کی دعوت دیتی ہے اس لۓ انکی خرید وفروخت حرام ہے ۔

شیخ ابن باز مجلۃ  الدعوہ ۔ شمارہ 1045            

تبصرہ:  

یہ جدید آلات بھلائی اور برائی میں استعمال کۓ جاتے ہیں اور اسکی شرعی ذمہ داری اسکے نشر کرنے اور استعمال کرنے والے پر ہے۔

علمی رد:

یہ جدید آلات کسی ايسے آلے کی طرح ہے جو نيكى اور برائی دونں كيلئے کے لۓ استعمال کیا جاسكتا ہے جیسے قلم اس سے ہم علمی سبق بھی لکھتے ہیں اور اس سے گالی او ر غلط خبریں بھی لکھتے ہیں ۔

او راسی طرح گلاس جس میں آپ پانی اور حلال چیزیں نوش کرتے ہیں اور اسی میں آپ حرام مشروب بھی  پیتے ہیں اور متعدد معاملات ایسے ہیں کہ اگر یہ آلات  نہ ہوں تو انہیں حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔چنانچہ وہ معاملات اور اشیاء جو اصلا یا غالبا حلال ہیں اور عقیدے اور اخلاق پر انکی بری تاثیر  نہیں ہے اور نہ کو ئی فرض ترک ہوتا  تو انکا سننا اور دیکھنا حلال ہے اور اسی طرح ان میں تجارت  بھی حلال ہے وگرنہ جائز نہیں ۔

اگر ان آلات کو نیکی کی ریکارڈ نگ یا براڈکاسٹنگ یا دیکھنے اور سننے کے لۓ استعمال کیا جاۓ تو انکے بہت عظيم فوائد ہیں او ر یہ انسان کے لۓ  اسی وقت ممکن ہے کہ وہ ان آلات استعمال كى قدرت ركهتا ہو اور ہر انسان کے لۓ  ممكن ہے كہ وہ ان کو کنٹرول کرے  چنانچہ شرعا اس كى ذمہ دارى  اسنعمال كرنے والے پر ہے، بنانے يل فروخت كرنے والے پر نہيں، اور اگر وہ کنٹرول کرنےکی قدرت نہیں رکھتا تو پھر نشر کرنے اور پیش کرنے والوں پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈريں اور ایسی چیز اختیار کريں جو نفع بخش اور سود مند ہوں اور دین اور ذوق کے منافى ہر چیز سے اجتناب کريں ۔

اسکی بنا پر جب کوئی چیز نشر یا پیش کیا جاۓ تو نشریات کے ذمہ داروں کو قرآن کی روشنی می ںاس کی رعایت کی تنبيہ کی جاۓ ۔ارشاد باری ہے: ﴿ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ (النحل 125)، ترجمہ: "اے رسول -صلی اللہ علیہ وسلم- آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلایۓ"۔([1]) اللہ اعلم۔

ڈاکٹر أنس أبو شادى


[1] فتاوی دارالافتاء المصریہ موضوع 72 مفتی فضیلت شیخ عطیہ صقر مئی 1997۔