اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب دہم خريد وفروخت اورمعاملات --> قسطوں پر خرید وفروخت کا حکم  

سوال : اشیاء کی قیمتیں ںبڑھا کر انہیں قسطوں پر خرید وفروخت کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا؟  

خلاصہ فتوی:جواب دیا گیا کہ یہ حرام سود کھانے کے لۓ اللہ کے نزدیک حیلہ بازی ہے۔

الشیخ ابن عثیمین فتاوی معاصرہ 47 -52

تبصرہ:

قسطوں کے عوض میں قیمت میں اضافہ کرنا جائز ہے جبكہ سودی فائدے کے بارے میں نص نہ ہو۔

علمی رد:

ادائیگی میں سہولت کے عوض قیمت میں اضافہ شرعا جائزہے۔ یہی ائمہ اربعہ کی راۓ ہے بشرطیکہ یہ معاملہ شرعی ممنوعات سے پاک ہو۔

اس بیع کے جائز ہونے کی اہم شرو ط میں سے یہ ہے کہ فریقین عقد کے وقت (ادائیگی ) مؤخر کرنے کی مقررہ مدت کی کیفیت اور مجموعی قیمت پر متفق ہوں۔

قسطو ں پر خرید وفروخت کے جائز ہونے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ ارشاد ہے: ﴿وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا (البقرہ 275)، ترجمہ: اور اللہ نے تجارت (سود اگری ) کو حلال فرمایا اور سودکو حرام کیا ہے۔

اس میں لفظ بیع عام ہے اس میں حال (نقد) اور مؤجل و مؤخر دونو ں کو شامل کیا ہے اسی طرح اللہ کا فرمان ہے: ﴿أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ( النساء 29)، ترجمہ: سواۓ اس کے کہ تمہاری باہمی رضامندی سے کوئی تجارت ہو۔ اس میں لفظ تجارت بھی عام ہے۔

قسطو ں پر خرید و فروخت کے جائز ہونے پر اللہ تعا لی کا یہ ارشاد بھی دلالت کرتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ (البقرہ 282)، ترجمہ: اے ایمان والو ںجب تم کسی مقررہ مدت کی لۓ آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھـ لیا کرو۔

 

اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لشکر کو تیار کرنے کا حکم فرمایا: چنانچہ اونٹ ختم ہو گۓ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم فرمایا: کہ وہ صدقے کے اونٹ لےلے تو وہ دو اونٹو ں کے بدلے صدقے کا ایک اونٹ لیتےتھے ، یہ حدیث مبارکہ واضح دلیل ہے کہ تاخیر کے عوض قیمت میں اضافہ کرنا جائز ہے۔

اور بعض لوگو ں کے نز دیک تاخیر کے عوض قیمت میں اضافہ ناجائز ہے اور اضافہ حرام سود کے باب میں شمار کیا جاتا ہے  اور یہ ابوبکر جصاص حنفی اور بعض اسلاف کا قول ہے ۔اور بہتر راۓ جمہور علماء کی ہے۔([1]) اللہ اعلم۔

نقد کے بجاۓ مؤخر قیمت میں اضافہ کرنا جائز ہے ۔ جیسے سامان کی  نقد قیمت اور معلو م مدت میں اقساط کی صورت میںقیمت کا بیان جائز ہوتا ہے اور جبتک فریقین یہ قطعی فیصلہ نہ کر لیں کہ قیمت کی ادائیگی فوری ہوگی یا تاخیر سے تب تک یہ بیع صحیح نہیں ہو تی ہے ۔

اور اگر قیمت کی فوری یا مؤخر ادائیگی میں تردد کے ساتھ یعنی ایک قیمت پر قطعی اتفاق کے بغیر یہ خرید وفروخت ہو گئی تو شرعا نا جائز ہے([2]) اللہ اعلم۔

 ڈاکٹر أنس أبو شادى


[1]  سعودی عرب کے شہر جدہ میں قسطوں پر خرید وفروخت کے موضوع پر مجمع الفقۃ الاسلامی ( اسلامی فقہ اکیڈمی ) کی چھٹی کانفرس کی قرار داد میں آیا ہے۔ 

[2] مجلس مجمع الفقہ الاسلامی المنعقدہ فی دورہ مؤتمر السادس بجدہ فی المملکہ العربیہ السعودیہ 17_ 23 شعبان 410 الموافق 14_ 20 ۔مارچ 1995۔