اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> عقيده --> سورج كے گرد زمين كى گردش    

سوال : كيا سورج كے گرد زمين كى گردش كا نظريہ صحيح ہے؟ اور علم جغرافيہ جسكے مطابق زمين سورج كے گرد گردش كرتى ہے اسكى تدريس كے فرائض جس شخص كے سپرد كئے جائيں وه كيا كہے؟  

خلاصہ فتوى: شيخ ابن عثيمين نے كہا: كہ مضمون جغرافيہ پڑهانے والے استاد سے هم كہيں گے كہ وه طلباء كو يہ بتائے كہ قرآن كريم اور حديث شريف دونوں اس ظاہرى صورت كو بيان كرتے ہيں رات اور دن دونوں ايكـ دوسرے كے بعد آتے ہيں جبكہ ايسا زمين كے گرد سورج كى گردش سے ہوتا ہے نہ كہ اسكے بر عكس-

                                                             كتاب مجموع فتاوى ورسائل- ابن عثيمين1/ 39

اور شيخ ابن بازنے كہا:

جس شخص نے يہ كہا كہ سورج متحركـ نہيں بلكہ ثابت ہے تو اس سے توبہ كا مطالبہ كئے جانے كے بعد. اسكا خون بهى رائيگان گيا، كيونكہ سورج كى حركت كا انكار الله تعالى اسكے رسول كريم صلى الله عليہ وسلم اور قرآن كى تكذيب ہے-

                                                               شيخ ابن باز ويب سائيٹز([1])

تبصره:

ايسے امور جن ميں وحى كى قطعى نص نہ ہو تو ان ميں علم فلكيات اور اس سے متعلقہ ديگر علوم كے ماہر علماء سے رجوع كيا جاتا ہے. (جبكہ ايسے موضوعات پر) اس قسم كے فتوے پورى دنيا ميں اسلام اور مسلمانوں كى تصوير كو بہت ہى غلط انداز ميں پيش كرتے ہيں.

علمى رد:

قرآن كريم اور احاديث مباركہ ميں ايسى كوئى بات نہيں جو زمين كى حركت اور اسكى گردش كى نفى كرتى ہو يا اسكے ساكن اور ايكـ جگہ بر قرار رہنے كو ثابت كرتى ہو.

بعض آيات مباركہ كے بارے ميں بعض مفسرين نے لكها ہے كہ يہ اجمالى طور پر زمين كى حركت اور اسكى گردش پر دلالت كرتى ہيں اور مسلم اور غير مسلم ماہرين فلكيات نے مسلسل يكے بعد ديگرے يہى بتايا ہے كہ زمين گردش ميں ہے اور اس كائنات ميں پهيلے ہوئے ديگر سياروں كى مانند حركت كرتى ہے، اگر آج أپ اس موضوع پر كسى كتاب كا مطالعہ كريں تو آپ اسميں اسى حقيقت كو پائيں گے.

 ڈاكٹرحماد عبيدى"الكون من الذرة إلى المجّرة"([2]) كے زيرعنوان اپنى كتاب ميں بيان كرتے ہيں: زمين همارے ساتهـ فضا ميں بحرى جهاز كى مانند حركت پذير ہے اور سورج كے گرد اپنى گردش ميں تنرى سے ہلتى اور جهٹكے كهاتے ہوئے كبهى ايكـ طرف. كبهى دوسرى طرف مائل ہوتى ہوئى حركت كرتى ہے. اور ايسا معلوم ہوتا ہے كہ وه بتدريج پيچهے آرہى ہے اور يہ گهڑى كى سوئيوں كے بر عكس 23 كلوميٹر في سكيڈكى رفتار سے(اس طرح) گهومتى ہے گويا كہ وه بر اعظم پار كرنے والا ميزائل ہے، اسكى اس حيرت انگيز رفتار كے باوجود هم كوئى چيز محسوس نہيں كرتے كيونكہ زمين كى كشش اور ہــوا كا دباؤ هميں اسكى سطح پر اس طرح مضبوطى سے قائم ركهتا ہے گويا كہ هم اسكى بالائى تہہ كا حصہ ہيں- اور يہ الله تعالى اور اسكى قدرت كى عجيب نشانيوں ميں سے ہے

سورج كے گرد زمين كى اسى گردش سے چار موسم پيدا ہوتے ہيں اور اسى شمسى سال ميں لوگوں كى تمام تر سرگرميوں كا حساب لگايا جاتا ہے- علاوه ازين زمين كى ايكـ دوسرى گردش بهى ہے. جو سورج كے گرد زمين كى اصل گردش كے ساتهـ ہى مكمل ہوتى ہے اور يہ گردش مغرب سے مشرق كى جانب گهڑى كى سوئيوں كے مطابق 1609 كلو ميٹر في گهنٹے كى رفتار سے اسكے اپنے ہى گر ہوتى ہے جو كہ چوبيس گهنٹے ميں پورى ہوتى ہے. اور يہى(گردش) رات اور دن كے آنے كا موجب بنتى ہے-

عہد حاضر كے مفسّرين نے اسى خيال كا اظہار كيا ہے چنانچہ ڈاكٹر وهبہ زحيلى اپنى كتاب التفسير المنير ميں لكهتے ہيں كہ سورج، چاند اور زمين ہر ايكـ آسمان ميں اپنے مدار ميں ايسے گردش اور حركت كر رہے ہيں جيسے مچهلى پانى ميں حركت كرتى ہے. چنانچہ سورج 93 ملين ميل نصف قطر كے دائرے ميں حركت كرتا ہے اور اسكا چكر ايكـ سال ميں پورا ہوتا ہے چاند زمين كے گرد، جوبيس ہزار ميل نصف قطر كے دائرے ميں ہرماه چكر لگاتا ہے اور زمين سورج كے گرد ايكـ سال ميں، اور اپنے گرد رات اور دن ميں چكر پورا كرتى ہے.

ايكـ دوسرے مقام پر وه لكهتے ہيں كہ زمين كروى(گيند كى مانند) ہے اور سورج كے مد مقابل اپنے ہى گرد گهومتى ہے. چنانچہ زمين كى كروى سطح جو سورج كے سامنے ہوتى ہے اس پر سورج كى شعائين پڑتى ہيں اور وہاں دن ہوتا ہے اور يہ حصہ ايكـ جگہ ثابت نہيں ہوتا كيونكہ زمين گهومتى رہتى ہے تو اسكى حركت سے وه جگہ جہاں دن تها وہاں رات شروع ہونے لگتى ہے.

اور زمين كى حركت اور اسكى گردش عقلى اعتبار سے نہ لازم ہے اور نہ ہى مستحيل ہے بلكہ جائز ہے اور اگر مسلم اورغير مسلم ماہريں(فلكيات) اس حقيقت كو ثابت كر ديں اور شريعت ميں اسكى مخالفت نہ ہو تو ہميں تسليم كرنا چاہيے اور ہمارا پختہ يقين ہيكہ جو وحى سے ثابت ہے وه ثابت شده سائنسى حقيقت كے خلاف نہيں. چنانچہ ايسے امور جن ميں كوئى شرعى قطعى نص نہيں ان ميں ماہرين فلكيات كى رائے پر انحصار كيا جاتا ہے

سوره الفرقان ميں الله تعالى كا ارشاد گرامى ہے: ﴿فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا )آيت 59(  ترجمہ: پس اسكے بارے ميں كسى باخبر سے پوچهـ لو.

سوره النحل ميں ارشاد خداوندى ہے: ﴿فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (آيت43)، ترجمہ: سو تم اهل ذكر سے پوچهـ ليا كرو اگر تمهيں خود(كچهـ) معلوم نہ ہو.

يہاں جو بات پيش نظر ركهنى چاہيے وه يہ كہ اس مسئلے پر حكم شرعى مرتب نہيں ہوتا اور نہ ہى اس پر كوئى تكليفى عمل مبنى ہوتا ہے چنانچہ ماہرين فلكيات كو اس ميں تحقيق كرنى چاہيے.([3]) الله أعلم بالصواب.

                                                                                        ڈاكٹر محمود فؤاد


[1]  http://www.binbaz.org.sa/mat/8570

 [2] كائنات ذرے سے كہكشان تكـ

[3] فتوى مركز زبرنگرانى ڈاكٹر عبد الله الفقيه. فتوى نمبر 56931 حركت زمين اور اسكى گردش تاريخ فتوى. 4 ذو القعده 1425هـ