اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب ہفتم جنائز --> قبروں پر پھول چڑھانے کا حکم  

سوال : قبروں پر پھول چڑھانے کاکیا حکم ہے؟  

خلاصہ فتوی: قبروں پر پھول چڑھاناشرعا بد عت ہےکیونکہ یے کفا ر سے مشا بہ ہے۔

اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء 9/89۔92

  تبصرہ:

شاخیں جبتک تروتا زہ رہہتی ہیں تسبیح کر تی ہیں تو تسبیح کی برکت سے میت پر عذاب کم ہو تا ہے  اس بنیاد پر عام قاعدہ سے اس کا اطلاق درختون اور ان کے علاوہ ہر اس چیز سے ہوتا ہے جس مین نمی یا رتوبت پائی جاتی ہے۔

علمی رد: 

امام بخاری  نے حضرت ابن عبا س سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: " إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، أما هذا فكان لا يستنزه من البول، وأما هذا فكان يمشى بين الناس بالنميمة" ان دونوں کو عذاب ہو رہا تها ااور انکو عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہین ہو رہا تھا، یہ شخص پیشاب کرتے  وقت محتاط نہین رہتا تھا جبكہ یہ لوگوں کی غیبت کیا کرتا تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ٹہنی منگو ا کر لمبا ئی مین اسکے دو ٹکڑے كر کے ایک اس قبر پر اور دوسری، دوسر ی قبر پر لگا دی اور فرمایا: "لعله يخفف عنهما ما لم يبسا" جب تک یہ دونوں خشک نہ ہوں ہو سکتا ھے کہ عذاب ان سے کم ہو جائے.

[العسیب] کھجور رکی ہو شاخ جس پر پتے لگے ہوں ااور اس پر پتے اگے ہوں اس سلسلہ میںایک اور دوسرا  قصہ ہے جسے ابن حبان نے اپنی صحیح میں حضرت ابو ھریرہ رضی اللھ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے اور کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا: " ايتونى بجريدتين" میرے پاس کھجور کی دو ٹہنیاں لاؤ" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک ٹہنی اس کے سرہانے لگائی اور دوسری اس کے دونوں قدموں کے طرف لگآئی۔

جبتک ٹہنیاں تازہ رہیں اس وقت تک عذاب میں تخفیف کی حکمت کے بارے میں بات کہا گیا ہے:كہ تازہ ٹہنیاں تسبیح کرتی ہیں چنانچہ تسبیح کی برکت سے عذاب میں کمی ہوتی ہے اور اس اصول کا اطلاق درخت اور ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس مین تازگی اور نمی موجود ہو اور اسی بنیاد پر مزاروں پر پودے اور پھول لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اس بات پر ایمان ہو کہ نفع و نقصان  پہچانے والی ذات صرف اللھ تعالی کی ہے اور دعا و صدقہ کے علاوہ جو کچہ ہم میث کے لے پیش کرتے یہ بطور اسباب کے ہے جس سے اللھ تعالی کی رحمت برستی ہے ۔

جہاں تک مشابھت کا تعلق ہے تو جب تک ان سے مشابھت کی نیت نہ ہو تو یہ بھی حرام نہین ہے ،اللھ اعلم ۔

                                                                               ڈاکٹر علی منصور