اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب ہفتم جنائز --> مزارات پر گنبد تعمیر کرنے کا حکم  

سوال : مزارات پر گنبد تعمیر کرنے کا کیا حکم ہے؟  

خلاصہ فتوی: مزارات پر گنبد تعمیر کرناحرام اور شرک کے ذرائع میں سے ہے۔

اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء 9/82۔83

تبصرہ:

 قبورپر کچھـ تعمیر کرنا اور اسے ا س  طرح بلند کر نا کہ وہ نمایا ں ہوں مکروہ ہے اور اگر یہ گزرگاہ یا دفن کے لے وقف کردہ زمین پر ہو تو حرام ہے ۔

  علمی رد :

 امام  مسلم اور دوسرے ائمہ نے روایت کیا ہے کہ ثمامہ بن شقی نے کہا  ہم فضالہ بن عبید کے ساتھـ سرزمین روم [روڈس ] مین تھے تو ہمارے ا یک ساتھی کا وصال ہو گیا چنانچہ فضالہ بن عبید نے اسے دفن کرنے کے لئے کہا: پس انکی قبر کو ہموار کیا پھر کہا: میں نے رسول اللھ - صلی اللھ علیہ و سلم- کو حکم دیتے ہوے سنا كہ اس( قبر )کو ہموار کرو۔

ابو الھیاج الاسدی سے روایت ہے کہ آپ نے کہا مجھے حضرت علی رضی اللھ عنہ نے فرمایا: میں تمہین اسکی ترغیب نہ دون جسکی ترغیب مجھے دی گئ ہے کہ کسی خیمے کو نہ چھوڑو یہانتک کہ اسکا نشان مٹا دو اور کوئی قبر بلند نہ ہو سو اسے ہموار کر دو ۔

امام ترمذی نے کہا ہے کہ بعض اہل علم قبر کے زمین سے بلند ہونے کو ناپسند کرتے ہین سوائے یہ کہ وہ اتنی بلند ہو کہ معلوم ہو کہ یہ قبر ہے تاکہ لوگ اسے پاؤں سے نہ روند ین اور نہ اس  پربیٹھیں ۔

مصری وزارت اوقاف کی  شائیع کردہ کتاب ، الفقہ علی المذاھب الاربعہ ،میں آیا ہے کہ قبر پر گھر یا گنبد یا مدرسہ یا اسکے گرد چاردیواری بنانے کا مقصد زیب وزینت او ر فخر نہ ہو تو مکروہ ہے ورنہ حرام ہے اور اگر زمین گزرگاہ یا دفن کے لے وقف شدہ ہو تو بھی حرام ہے کیونکہ تعمیر لوگوں کے لے تنگی کا باعث بنتی ہے۔  

فقھاء شافعیہ نے کہا ہے کہ  انبیاء کرام ، شھداء عزام اورصالحین کی قبر پر گنبد تعمیر کرنا جائز ہے خواہ وقف کردہ زمین میں ہو اور یہ انکے ذکركے احیاء کيلئے ہے۔

جو کچھـ بیان ہو چکا ہے اس سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ قبروں کی تعمیر کرنا اور انہیں اس طرح بلند کرنا کہ وہ نمایاں ہوں مکروہ ہے حرام نہیں ہے سوائے فخر کے لئے یا گزرگاہ یا دفن کيلئے وقف کردہ زمین ھو تو حرام ہے۔

فقھاء شافعیہ نے انبیاء کرام، شھداء عزام اور صالحین کے مزارات کو کراہت اور حرمت سے مستثنی قرار دیا اور انكے( انبیاء) ذکركے احیاء کيلئے انكى قبروں پر گنبد تعمیر کرنے کی اجازت دی ہے اور جمہور کی رائے زیادہ قوی ہے۔ واللھ اعلم۔

                                                               ڈاکٹر علی منصور