اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب پنجم نماز --> اذان کے بغير نماز کا حکم  

سوال : اذان کے بغير نماز کے حکم کے بارے ميں سوال کيا گيا؟  

خلاصۂ فتوی: اذان کے بغير نماز اداکرنا جائز نہيں کيونکہ اذان فرض کفايہ ہے.

اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء 6/55 – 56

تبصرہ:

باجماعت اور تنہا ہرنماز کيلئے اذان اور اقامت سنت ہے ، اگر ان دونوں کے بغير بھی باجماعت يا تنہا نماز ادا کی تو صحيح ہے ۔

علمی رد:

جمہور علماء کی رائے کے مطابق سفر اور قيام ميں باجماعت اور تنہا ہر نماز کيلئے اذان اور اقامت سنت ہے اور يہ کسی حالت ميں بھی واجب نہيں اور اگر ان دونوں کے بغير بھی باجماعت يا تنہا نماز اداکی تو صحيح ہے۔

اور يہی رائے امام اعظم ابو حنيفہ ، امام شافعی اور اکثر علماء کی ہے۔

امام مالک نے کہا کہ صرف مسجد ميں باجماعت نماز کی ادائيگی کيلئے (اذان اور اقامت) دونوں واجب ہيں ۔

اور امام احمد بن حنبل نے کہا ہے کہ يہ دونوں فرض کفايہ ہيں ، اور ظاھريہ  نے کہا ہے کہ يہ دونوں ہر نماز کيلئے واجب ہيں ، اس سے مراد يہ ہوا کہ انکے لئے جائز نہيں کہ وه اسکے بغير نماز اداکريں ۔

اور بعض علماء کی رائے ہے کہ يہ دونوں نماز کے صحيح ہونے کی شرط ہيں [1]. اللہ اعلم بالصواب.

ڈاکٹر احمد عيد


[1] المجموع لامام النووی 3 / 90.