اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> عقيده --> اللہ تعالی کے نازل کر دہ حکم علاوہ فيصلہ کرنا    

سوال : اللہ رب العزت کی نازل کر وہ وحی کے بغير فيصلہ کر نيکے حکم بارے ميں سوال کيا گيا؟  

خلاصہ فتوی: اللہ تعالی کی نازل کر وہ وحی کے بغير فيصلہ کرنا کفر ہے- اس سے انسان مذھب سے خارج ہو جاتا ہے.

شيخ فوزان ۔ عقيدہ التوحيد 116

تبصرہ:

سود اور شراب جيسی حرام اشياء کو حلال کرنے کے قوانين وضع کرنا بلا شبہ حرام ہے ليکن انکے وضع کرنے والے اور انکے مطابق فيصلہ کرنے والے پر کفر کا حکم نہيں لگايا جاتا اور اسکی دليل اللہ تعالی کا يہ فرمان ہے: ﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (المائدہ 44)، ترجمہ: اور جو شخص اللہ کے نازل کر وہ حکم کے مطابق فيصلہ (و حکومت) نہ کرے ، سو وہی لوگ کافر ہيں.

بجز اسکے کہ يہ اعتقاد ہو کہ اللہ رب العزت کا حکم (نعوذ باللہ) صحيح نہيں ہے اور قانون وضعی صحيح ہے.

ايسے قوانین پر عمل جائز نہيں اور اس برائي کو جائز طريقوں سے تبديل کرنا انتھائی ضروری ہے اس طرح کہ اسلامی معاشرے ميں کوئی فتنہ پيدانہ ہو ، اور يہ قول کہ حکم کو ترک کرنا مطلق کفر ہے تو اس سے ان معاشروں ميں فتنے کا دروازہ مکمل طور پر کھل جاتا ہے.

علمی رد:

اللہ رب العزت کی اتاری ہوئی وحی کے بغير فيصلہ کرنا حکام اور قاضيوں تک ہی محدود نہيں بلکہ اس ميں وہ تمام لوگ آتے ہيں جو کسی بھی چيز کے بارے ميں اللہ تعالی کے حکم علاوہ کوئی اور حکم لگاتے ہيں خواہ يہ فتوی ہو يا عدالتی فيصلہ وغيرہ جيسا کہ کو‏ئی شخص شراب پيتا ہے اور کہتا ہے کہ يہ حلال ہے ، سود کا لين دين کرتا ہے اور کہتا ہيکہ يہ حلال ہے. اسی طرح کے ديگر امور کا (حکم ہے).

اللہ تعالی کے حکم کا انکار اور اسکا مذاق اڑانا کفر ہے تطبيق يا کوتا ہی ميں حد سے تجاوز کے ساتھـ ساتھـ مذاق يا انکار کرنا کفر تو نہيں بلکہ ظلم اور نا فرمانی ہوگی.

اور اس وجہ سے کسی ايسے فرد، يا جماعت يا ملک جو اللہ تعالی کی شريعت کے مطابق فيصلہ نہ کرے تو اسکے کفر ميں جلد بازی صحيح نہيں ہے- کوئی بھی حکم يہ يقين کر لينے کے بعد ہی لگا جائے کہ اللہ کے حکم کو ترک کرنا انکار يا مذاق کی وجہ سے تھا- اور يہ پوشيد امر ہے اور غالبا يہ بات صراحتا نہيں کہی جاتی ، اگر بات کسی بھی تاويل کے بغير اسکا اظہار صراحتا کيا جائے تو کفر کا حکم لگانا جائز ہو جاتا ہے، اور اگر اس کا علم يقينی طور پر نہ ہو تو کفر کا حکم نہ لگانا واجب ہے.

حضور ـ  صلی اللہ عليہ و سلم ـ کی حديث مبارکہ ہے: " من قال لاخيھ يا کافر فقد باء بھا احدھما ان کان کما قال و الا رجعت عليھ ". (اسے امام مسلم نے متشابہ عبارتوں سے روايت کيا ہے)، ترجمہ: جس نے اپنے بھائی سے کہا : اے کافر تو اس نے اس سے دو ميں سے ايک کو پايا يا تو وہ ويسا تھا جسا کہ اس نے کہا يا پهر يہ اسی پر لوٹ آئی (يعنی وہ خود ايسا ہے).

امام فخر الدين رازی (جنکا انتقال 606 ھـ ميں ہوا) نے حضرت عکرمہ کا يہ قول بيان کيا ہے کہ کفر کا حکم جھٹلانے اور انکار کی صورت ميں لگايا جائے.

اور اللہ تعالی کے حکم پر ايمان رکھے کے باوجود اسکی مخالفت کرتا ہے تو وہ گنہگار ہے اور انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کے حق ميں کمی کفر اور نفس کے حق ميں کمی ظلم ہے: :﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (المائدہ44)، ترجمہ: اور جس نے اللہ کی نازل کی ہوئی وحی سے فيصلہ نہيں كيا تو وه لوگ ہى كافرہيں.

﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ (45)، ترجمہ: اور جس نے اللہ کی نازل کی ہوئی وحی سے فيصلہ نہيں كيا تو وه لوگ ہى ظالم ہيں.

﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ (المائدہ 47)، ترجمہ: اور جس نے اللہ کی نازل کی ہوئی وحی سے فيصلہ نہيں كيا تو وه لوگ ہىفاسق ہيں.

امام بيضاوی (جنکا انتقال 685 ھـ ميں ہوا) نے  اس آيات كريمہ كى تفسير ميںکہا: کہ (اللہ تعالی نے جو نازل کيا ہے) اسکے انکار کی وجہ سے انکا کفر ہے اور اسکے خلاف فيصلہ کرنا انکا ظلم ہے اور اس سے تجاوز کرنا انکا فسق ہے.

اور زمخشری متوفی 528 ھـ نے کہا : جس نے اللہ کے حکم کا انکار کيا اس نے کفر کيا اور جس نے اسکے مطابق فيصلہ نہيں کيا وہ  نا فرمان ظالم ہے.

اور الوسی متوفی 1270 ھـ نے کہا : کہ غالبا مختلف اعتبار سے انکے تين اوصاف بيان کئے گئے ہيں ۔

چنانچہ انکے انکار کی وجہ سے انھيں کافر بتايا گيا ، اور خلاف محل حکم لگانے کی وجہ سے انہيں ظالم کہا گيا ، اور حق سے انکے تجاوز کرنے پر انہيں فاسق کہا.

 علامہ پروفيسر ڈاکٹر عبداللہ بن بيھ ، کہتے ہيں کہ:

جہاں تک تکفير کا تعلق ہے تو يہ حکم قطعی نہيں ، بجز اسکے کہ ان کے فيصلوں کا مقصد شريعت کی تنقيص با اسکی اھميت کو کم کرنا ہو ۔ کيونکہ قوانين وضع کرنے والے کہتے ہيں کہ شريعت نا قابل عمل ہے.

اگر قوانين وضع کرنے والے يہ عقيدہ رکھتے ہو کہ شريعت ہی حق اور اسکے علاوہ دوسری باتيں غلط ہيں (تو اس حالت ميں کفر نہيں) کيونکہ محض قوانين کا بنانا کہيں بھی کفر نہيں ہے ، قوانين کی غلطی کی وجہ بنانے والوں کی لا علمی ، جہالت يا پيروى ہو سکتی ہے اس وجہ سے حضرت ابن عباس اللہ تعالی کے اس ارشاد: ﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (المائدہ 44)، ترجمہ: اور جس نے اللہ کی نازل کی ہوئی وحی سے فيصلہ نہيں كيا تو وه لوگ ہىكافرہيں.

انہوں نے کہا كفر کے بغير كفر اور فسق کے بغير فسق ہے: ﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ (المائدہ 47)، ترجمہ: اور جس نے اللہ کی نازل کی ہوئی وحی سے فيصلہ نہيں كيا تو وه لوگ ہىفاسق ہيں.

اسكا معنى يہ ہيکہ وه مذهب سے خارج نہيں ہوگا،اور بہت سے لوگوں کے اقوال کی بناپر ھم بھی يہی کہتے ہيں.اور اس سلسلے ميں شيخ الاسلام تقی الدين بن تيميہ کا تذکرہ کرتے ہيں، اور زيادہ غالب خيال يہی ہے کہ يہاں کفر مذھب سے خارج کرنے والا کفر نہيں اور يہ بات گذشتہ صدی کے بعض مفتيوں اور مشائخ کی آراء کے خلاف ہے جنہوں نے يہ فتوی ديا تھا کہ محض عمل ہی کفر ہے ۔ اور ھم نے اس امر پر ايک طويل تحقيقی مقالےميں بحث کی ہے جسکا عنوان ہے۔ (التکفير بالحکم ما انزل اللہ) اللہ رب العزت کی اتاری ہوئی وحی کے بغير فيصلہ کرنے سے تکفير. چنانچہ عصر حاضر کی فقھی تحقيقات کے رسالے ميں اسے ديکھيں (مجلہ بحوث الفقھيہ المعاصرہ).

علاوہ ازيں تکفير کے فتووں کے اجراء سے ايسی جنگيں اور فتنے برپا ہوتے ہيں جو نہ ختم ہوتے ہيں اور نہ ہی ان سے جان چھڑائی جا سکتی ہے اس سے بہتر تويہ ہيکہ لوگوں ميں شريعت مطہرہ کی اھميت کا شعور پيدا کيا جائے اور انہيں اس سے متنبہ اور شريعت محمديہ کے اعلی فوائد اور مقاصد سے اگاہ کيا جائے ۔ کيونکہ اکثر اسلامی ممالک غير مسلموں کی نو آباديات رہے ہيں۔ انکے قوانين انہيں ورثہ ميں ملے اور دانستہ يا دانستہ طور پر عمل پيرا رہے اور انہوں نے ان قوانين کو بدلنے کی جرأت بھی نہيں کی.

چنانچہ ھم شريعت محمديہ کی واضح طور پر لفظی تحقير يا اعتقادی کجروی نہ ہونے کی بنا پر تکفير نہيں کرتے([1] ).

ڈاکٹر ياسر عبدالعظيم


[1] علامہ پروفيسر ڈاکٹر عبداللہ بن بيھWebsite Islam Alyom