اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> دوازدهم حلال و حرام --> قرآن مجید کی قسم اٹهانےکا حكم  

سوال : سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے قرآن مجید کی جھوٹی قسم کھائی تو کیا اس پر کوئی کفارہ ہے؟  

خلاصہء فتوى: اس کا جواب دیا گیا کہ قرآن مجید کی قسم کھانا ناجائز ہے کیونکہ اس طرح کی قسموں کی سنت مطہرہ میںکوئی سند نہیں ہے.

                                                                  الشیخ ابن عثیمین ، نور علیٰ الدرب، ص٤٣


تبصرہ:

قرآن مجید کی قسم عرف عام میں قسم سمجھی جاتی ہے لہذا شریعت میںبھی قسم شمار کی جائے گی اور قسم کو پوری کرنا واجب ہے الا یہ کہ گناہ کرنے کی قسم کھائی جائے کیونکہ اس صورت میں قسم کاتوڑنا اوراس کا کفارہ واجب ہے.

علمی رد:

کلام پاک یا قرآن مجید کی قسم کا رواج لوگوں میںعام ہوچکا ہے اسی وجہ سے شرعاً بھی اسے قسم کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے اور قسم کو پوری کرنا واجب ہے بشرطیکہ یہ قسم گناہ کے ارتکاب کی نہ ہو کیونکہ گناہ پر قسم کی صورت میں قسم کھانے والے پر یہ ضروری ہے کہ قسم توڑ کر اس کا کفارہ اداکرے چنانچہ حضرت نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ہے'' اگر کوئی قسم کھائے لیکن اس کے خلاف میں بھلائی پائے تو بھلائی کرلے اور قسم کا کفارہ دے''.


اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یا ان کو کپڑے پہناناہے اگر کھانا کھلانے اور کپڑے پہنانے کی قدرت نہ ہو تو متواتر تین دن روزے رکھنا ہے.

اور کھانا کھلانے کا مطلب یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دووقت کھلایا جائے ،دوپہر اور رات کا کھانا اتنا کہ وہ سیرہوجائیں اور مذہب حنفی کے مطابق قیمت کی ادائیگی بھی کافی ہے اس کی صورت یہ کہ ہر ہر مسکین کو اتنی رقم دے دی جائے جودو وقت سیر ہوکر کھانے کے لئے کافی ہو. ([1])

                                                                                ڈاکٹر انس ابو شادى


[1] ۔ فتاوی دار الافتاء المصریۃ: مضمون نمبر(٩٢٤)المفتی: فضیلۃ الشیخ حسن مامون١٧ ذوالقعدہ ١٣٧٦ھ١٥ جون١٩٥٧م، مضمون نمبر (٩٢٥) ''قرآن کی قسم شرعی قسم ہے '' المفتی: فضیلۃ الشیخ احمد ھریدی ١٠ جولائی١٩٦٣م.